خودی کے جوش میں فکر مآل کار نہیں
خودی کے جوش میں فکر مآل کار نہیں
جسے ہے ہوش کا دعویٰ وہ ہوشیار نہیں
خوشی کے نام سے اٹھتی ہے ہوک سی دل میں
خیال عیش بھی اب ہم کو سازگار نہیں
اب ایسے بندہ کو مختار سمجھیں یا مجبور
جسے عمل تک ارادے سے اختیار نہیں
بہار آتی ہے گزرے گی اے جنوں کیوں کر
ابھی سے جیب و گریباں میں ایک تار نہیں
ہر ایک ذرۂ ہستی ہے اضطراب فروش
غرض کسی کو ترے عہد میں قرار نہیں
کریم تیری کریمی کی شان کے صدقے
گناہ کر کے بھی مجرم گناہ گار نہیں
عدم کو جاتا ہے ہستی کا کارواں خاموش
صدا جرس کی نہیں غل نہیں پکار نہیں
سرشک خوں سے قفس لالہ زار ہے فرخؔ
یہ وہ چمن ہے جو منت کش بہار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.