خودی کو آ گئی ہنسی امید کے سوال پر
خودی کو آ گئی ہنسی امید کے سوال پر
اندھیرے تلملا اٹھے چراغ کی مجال پر
یہ چاہتوں کا درد ہے یہ قربتوں کا حشر ہے
جو دھوپ چھپ کے روئی آفتاب کے زوال پر
یہ جان کر کہ چاند میرے گھر میں جگمگائے گا
ستارے آج شام سے ہی آ گئے کمال پر
نظر میں زندگی کی پھول معتبر نہ ہو سکے
خزاں کو اعتراض تھا بہار سے وصال پر
خبر یہ دیر سے اڑی کہ موت سے مفر نہیں
پرند جب اتر چکے شکاریوں کے جال پر
زمانہ جس کی زندگی میں قدر کچھ نہ کر سکا
اب آسمان رو رہا ہے اس کے انتقال پر
کہاں وہ میناؔ چاہتوں کی شدتوں کا سلسلہ
کہاں یہ بے نیازیاں ہمارے عرض حال پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.