خودی کو آزمانا چاہتا ہوں
تجھے بھی بھول جانا چاہتا ہوں
ترے لوگوں میں رشتے مر رہے ہیں
زمیں کو یہ بتانا چاہتا ہوں
بہت روئے ہیں یہ شبنم سے مل کر
گلوں کو میں ہنسانا چاہتا ہوں
بنا تیرے مہک کس طرح پھیلی
ہوا کو یہ دکھانا چاہتا ہوں
جو پس منظر میں رہتے ہیں ہمیشہ
انہیں منظر میں لانا چاہتا ہوں
نظر اکتا گئی ہے منظروں سے
نئی دنیا بسانا چاہتا ہوں
فقیرانہ چٹائی کو بچھا کر
سر شاہی جھکانا چاہتا ہوں
اب اپنے ہجر کی روداد ناشرؔ
ستاروں کو سنانا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.