خودی میرا پتہ دیتی ہے اب بھی
خودی میرا پتہ دیتی ہے اب بھی
مجھے مجھ سے ملا دیتی ہے اب بھی
گزشتہ موسموں کی نرم خوشبو
تعلق کا پتہ دیتی ہے اب بھی
کبھی رہ رہ کے اک گمنام خواہش
سفر کا حوصلہ دیتی ہے اب بھی
یہ آوارہ مزاجی دشت جاں میں
نیا جادو جگا دیتی ہے اب بھی
امید صبح نو ہر شام غم میں
تھکن ساری مٹا دیتی ہے اب بھی
چمک خوش رنگ لہجے کی تمہارے
نئی شمعیں جلا دیتی ہے اب بھی
غزل کے دل ربا لہجے کی شوخی
سخن کا سلسلہ دیتی ہے اب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.