کھل کر نہ سر عام ہو اظہار بھلے ہی
کھل کر نہ سر عام ہو اظہار بھلے ہی
ہے بغض کریں ہم سے وہ انکار بھلے ہی
بچوں نے تو آپس میں نہیں کھیلنا چھوڑا
آنگن میں اٹھائی گئی دیوار بھلے ہی
پھیلایا نہ ہاتھوں کو کبھی آگے کسی کے
ہر وقت مسائل سے ہوں دو چار بھلے ہی
مسجد کی شہادت میں رہی یہ بھی ملوث
کرتی رہے انکار یہ سرکار بھلے ہی
دولت ہی جھکا پائی نہ قانون ہی اس کو
فاقوں سے مرا ہے وہ قلم کار بھلے ہی
ہے سچا پرستار وہ اردو کا اے ساحلؔ
ہے ایک رسالے کا خریدار بھلے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.