کھل کے واضح بھی نہ ہونے پائی تھیں پرچھائیاں
کھل کے واضح بھی نہ ہونے پائی تھیں پرچھائیاں
مجھ کو زخمی کر گئیں کچھ آنسوؤں کی کرچیاں
جب سے اس کی گفتگو مفہوم سے عاری ہوئی
اس کی نظمیں پا رہی ہیں داد میں ہمدردیاں
میری نظروں میں بہت مشکوک ہے اس کا وجود
راہ جس کی دیکھتی ہیں شہر بھر کی لڑکیاں
مجھ کو اس کے ٹوٹتے لہجے میں دو چیزیں ملیں
چند لمحوں کا سکوں اور عمر کی تنہائیاں
اس کو باہر کی فضا میں روشنی کیسے ملے
جس کو اس کے گھر کا سورج دے گیا تاریکیاں
کس کو ان صفحات میں پیکر نظر آئے مرا
کون ڈھونڈے زندگی کی ڈائری میں تلخیاں
آج بھی مانوس سی ان خوشبوؤں کی یاد میں
میری پلکوں پر اتر آتی ہیں کچھ حیرانیاں
صبح کی کرنیں اڑیں سب کے دریچے وا ہوئے
دور وادی میں کہیں بجنے لگیں شہنائیاں
سب کو سطح آب پر کھلتے کنول اچھے لگیں
کس نے دیکھی ہیں حمیراؔ جھیل کی گہرائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.