Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھل کے واضح بھی نہ ہونے پائی تھیں پرچھائیاں

حمیرا رحمان

کھل کے واضح بھی نہ ہونے پائی تھیں پرچھائیاں

حمیرا رحمان

MORE BYحمیرا رحمان

    کھل کے واضح بھی نہ ہونے پائی تھیں پرچھائیاں

    مجھ کو زخمی کر گئیں کچھ آنسوؤں کی کرچیاں

    جب سے اس کی گفتگو مفہوم سے عاری ہوئی

    اس کی نظمیں پا رہی ہیں داد میں ہمدردیاں

    میری نظروں میں بہت مشکوک ہے اس کا وجود

    راہ جس کی دیکھتی ہیں شہر بھر کی لڑکیاں

    مجھ کو اس کے ٹوٹتے لہجے میں دو چیزیں ملیں

    چند لمحوں کا سکوں اور عمر کی تنہائیاں

    اس کو باہر کی فضا میں روشنی کیسے ملے

    جس کو اس کے گھر کا سورج دے گیا تاریکیاں

    کس کو ان صفحات میں پیکر نظر آئے مرا

    کون ڈھونڈے زندگی کی ڈائری میں تلخیاں

    آج بھی مانوس سی ان خوشبوؤں کی یاد میں

    میری پلکوں پر اتر آتی ہیں کچھ حیرانیاں

    صبح کی کرنیں اڑیں سب کے دریچے وا ہوئے

    دور وادی میں کہیں بجنے لگیں شہنائیاں

    سب کو سطح آب پر کھلتے کنول اچھے لگیں

    کس نے دیکھی ہیں حمیراؔ جھیل کی گہرائیاں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے