کھلا ہر منظر فکر و نظر آہستہ آہستہ
کھلا ہر منظر فکر و نظر آہستہ آہستہ
چھٹا آخر غبار رہ گزر آہستہ آہستہ
وہ اک بے نام سا کوئی جزیرہ بحر امکاں میں
پرندوں سے ملی ہم کو خبر آہستہ آہستہ
نظر میں چشم تر میں یا کبھی آغوش دریا میں
گہر تکمیل ہوتا ہے مگر آہستہ آہستہ
نہ جانے تشنگی تھی یا کوئی احساس محرومی
جلے اک آگ میں ہم عمر بھر آہستہ آہستہ
وہ کچھ بھولی ہوئی یادیں وہ دھندلی چند تصویریں
صدائیں دیتی ہیں اب بھی مگر آہستہ آہستہ
ہوئے جاتے ہیں خوشیوں کے مناظر کم سے کم انجمؔ
بچھڑتے جا رہے ہیں ہم سفر آہستہ آہستہ
- کتاب : سکوت دشت (Pg. 75)
- Author : اقبال انجم
- مطبع : ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی۔6 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.