کھلے ہیں ہاتھ لیکن پاؤں میں بیڑی بندھی سی ہے
کھلے ہیں ہاتھ لیکن پاؤں میں بیڑی بندھی سی ہے
جسے تم زندگی کہتے ہو مجھ کو خودکشی سی ہے
وہی کاجل وہی آنکھیں وہی باتیں وہی چہرہ
مگر دل کو یہ لگتا ہے کہ تجھ میں کچھ کمی سی ہے
چڑھے اب رات مجھ میں روز کوئی چیخ اٹھتا ہے
مگر لب دیکھتا ہوں تو لبوں پر خامشی سی ہے
بھرم چھوڑو میرے یارو میں اندر سے بہت خوش ہوں
یہ آنکھیں لعل ہیں میری پلک ہی شبنمی سی ہے
کنارے کٹ چکے اک بوند پانی کو ترستی ہے
ندی کو دیکھ کر لگتا ہے میری زندگی سی ہے
قسم کھاتی ہے میری اور اکثر توڑ دیتی ہے
مجھے ناداں سمجھتی ہے وہ لڑکی باوری سی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.