کھلی چھت کے کبوتر تھے کبھی ہم
مکاں ٹوٹا تو آنکھیں ہو گئیں نم
چلو دہلیز سے آنکھیں اٹھا لیں
گزرتے جا رہے وعدوں کے موسم
زمیں پر گر نہ جائیں روک لو تم
تمہارے اشک ہیں کتنے مکرم
مداوا زخم کا کرتا ہے ایسے
نمک کے ساتھ میں رکھتا ہے مرہم
سمندر چل کے آیا گھر ہمارے
تلاطم نے کیا ہے ناک میں دم
مقفل کر دیا ہے گھر کسی نے
نکلنا صبح تک لگتا ہے مبہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.