کھلی فضا کا ابھرتا نہیں سماں گھر میں
دلچسپ معلومات
(سہ ماہی ادبیات ، شمارء 15-14-13)
کھلی فضا کا ابھرتا نہیں سماں گھر میں
نہیں بناتے پرندے اب آشیاں گھر میں
جو چل رہی تھیں تو دہکا کئے در و دیوار
رکیں ہوائیں تو بھرنے لگا دھواں گھر میں
سجے ہیں فرش لہو سے تو در عذابوں سے
اگی ہیں سخت زمینوں کی کھیتیاں گھر میں
سکوں کی شکل ہو پیدا کوئی تو کیسے ہو
یقیں ہے سرحد جاں سے پرے گماں گھر میں
عجیب طور سے بدلے ہیں موسموں نے چلن
بہار دشت میں رہتی ہے اور خزاں گھر میں
الٹ گئے ہیں قرابت کے ضابطے سارے
صبائیں قبر پہ چلتی ہیں آندھیاں گھر میں
اسے ہی مان لیا ہم نے بخت کا ماویٰ
بجا رہا تھا جو آسیب سیٹیاں گھر میں
نہیں وہ آنکھ کہ ہم دشمنوں کو پہچانیں
دبائے بیٹھے ہیں اپنوں کی ہڈیاں گھر میں
عبادتوں نے بھی ڈھونڈے ہیں اب نئے مسکن
نماز ہونے لگی دشت میں اذاں گھر میں
اٹھا کے سر کبھی نکلے تو یہ نہ یاد رہا
کہ چھوڑ آئے ہیں آبا کی پگڑیاں گھر میں
ملا ہے باز عدالت کا در پہ کیا کیجے
پڑی ہے خوف سے سہمی ہوئی زباں گھر میں
ثبوت بے گہنی رہ گیا خیالوں میں
رکھا صفائی کا یاروں نے ہر بیاں گھر میں
ہے عرشؔ آج تو فطرت بھی ہمرکاب قضا
گھٹائیں اوج فلک پر ہیں بجلیاں گھر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.