کھلتا نہیں کہ ہم میں خزاں دیدہ کون ہے
کھلتا نہیں کہ ہم میں خزاں دیدہ کون ہے
آسودگی کے باب میں رنجیدہ کون ہے
آمادگی کو وصل سے مشروط مت سمجھ
یہ دیکھ اس سوال پہ سنجیدہ کون ہے
دیکھوں جو آئینہ تو غنودہ دکھائی دوں
میں خواب میں نہیں تو یہ خوابیدہ کون ہے
انبوہ اہل زخم تو کب کا گزر چکا
اب رہ گزر پہ خاک میں غلطیدہ کون ہے
اے کرب نا رسائی کبھی یہ تو غور کر
میرے سوا یہاں ترا گرویدہ کون ہے
ہر شخص دوسرے کی ملامت کا ہے شکار
آخر یہاں کسی کا پسندیدہ کون ہے
تو عزم ترک عشق پہ قائم تو ہے مگر
تجھ میں یہ چند روز سے لرزیدہ کون ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.