کھلتی ہی نہیں آنکھ اجالوں کے بھرم سے
کھلتی ہی نہیں آنکھ اجالوں کے بھرم سے
شب رنگ ہوا جاؤں میں سورج کے کرم سے
ترکیب یہی ہے اسے پھولوں سے ڈھکا جائے
چہرہ کو بچانا بھی ہے پتھر کے صنم سے
اک جھیل سریکھی ہے غزل دشت ادب میں
جو دور تھی جو دور رہی دور ہے ہم سے
آخر یہ کھلا وو سبھی تاجر تھے گہر کے
جن کے بھی مراسم تھے مرے دیدۂ نم سے
کیوں کر وہ کسی میل کے پتھر پہ ٹھہر جائے
کیوں رند کی نسبت ہو ترے دیر و حرم سے
یہ میرے تخلص کا اثر مجھ پہ ہوا ہے
اب یاد نہیں اپنا مجھے نام قسم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.