کھلتی نہیں ہیں کلیاں شاخیں نہیں مہکتیں
کھلتی نہیں ہیں کلیاں شاخیں نہیں مہکتیں
چڑیاں نہیں چہکتیں صبحیں نہیں مہکتیں
آنکھوں میں بس گئے ہیں کچھ خواب پھول جیسے
پھر کیا سبب ہے میری شامیں نہیں مہکتیں
فصل بہار جس پر کرتی تھی آشیانہ
وہ پیڑ آج بھی ہے شاخیں نہیں مہکتیں
چہرہ حسین ہو تو غازے کی کیا ضرورت
شاید اسی بنا پر غزلیں نہیں مہکتیں
غنچہ دہن ملیں گے یوں تو بہت سے لیکن
نصرتؔ ہر آدمی کی باتیں نہیں مہکتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.