خلوص دے کے سزاوار نفرتوں کا ہوا
خلوص دے کے سزاوار نفرتوں کا ہوا
نہ پوچھ حشر جو پچھلی رفاقتوں کا ہوا
ہنسے تو پڑ گئیں چہرے پہ کچھ خراشیں اور
شکار خندۂ لب کن جراحتوں کا ہوا
کہو گے کیا جو تمہارا وہ حال پوچھے گا
کہ پارہ پارہ گریباں شکایتوں کا ہوا
وہ خون دل ہی سہی کچھ قلم سے ٹپکا تو
چلو نزول تو ہم پر بھی رحمتوں کا ہوا
حصار حرف و ہنر توڑ کر نکل جاؤں
کہاں پہنچ کے خیال اپنی وسعتوں کا ہوا
چلا تھا میں کہ نئی آگہی پہ کچھ لکھوں
تمام سلسلہ برہم عبارتوں کا ہوا
تو ایک لفظ ہے معنی پہ خود دلالت کر
رہا بکھر کے جو خوگر وضاحتوں کا ہوا
بڑا ہنر ہے سلیقے سے بات کہنا بھی
فضاؔ کے بعد ہی اتمام حجتوں کا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.