خلوص ایثار پارسائی حیا صداقت حجاب لکھوں
خلوص ایثار پارسائی حیا صداقت حجاب لکھوں
میں لفظ پانی کے ڈھونڈ لاؤں تو برف کی یہ کتاب لکھوں
نہ میں ہوں گلچیں نہ باغباں ہوں میں اس گلستاں کا محتسب ہوں
ذرا میں کانٹے شمار کر لوں تو پر گلوں کا حساب لکھوں
مٹے مٹے سے حروف خط کے نہ جانے کیا کیا سنا رہے ہیں
میں آنسوؤں کی زباں سمجھ لوں تو تیرے خط کا جواب لکھوں
مہکتا پیکر حسین رنگت یہ مست آنکھیں جھکی جھکی سی
بتا تجھے میں گلاب لکھوں نشہ لکھوں یا شراب لکھوں
بتا یہ تو ہی ان آنسوؤں سے میں زندگی کے لکھوں مسائل
کہ تیرے چہرے کے خوب صورت نقوش پر اک کتاب لکھوں
جو بھیگی پلکوں سے تم نے اک دن وفا کے وعدے کئے تھے مجھ سے
تمہیں بتاؤ کہ اب میں ان کو سراب لکھوں کہ خواب لکھوں
سحر کے سر ہیں نہ جانے کتنی اندھیری راتوں کے قرض عامرؔ
دھوئیں چراغوں کے دیں اجازت تو روشنی کا حساب لکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.