خلوص و مہر کے سانچے میں ڈھل کے دیکھیں تو
خلوص و مہر کے سانچے میں ڈھل کے دیکھیں تو
رہ حیات کو اپنی بدل کے دیکھیں تو
حسیں ہیں اور بھی اس کارزار ہستی میں
حصار ذات سے باہر نکل کے دیکھیں تو
فلک سے چاند اتر آئے گا زمیں پہ کبھی
شریر بچے کی صورت مچل کے دیکھیں تو
اجالے پھیلیں گے ہستی کے گوشے گوشے میں
مثال شمع اندھیرے میں جل کے دیکھیں تو
وہی ہے تاب و تواں عشق کا زمانے میں
کرشمے آج بھی حسن ازل کے دیکھیں تو
مشام جاں مہک اٹھیں گے اس کی خوشبو سے
وطن کی خاک کو چہرے پہ مل کے دیکھیں تو
محاذ جنگ پہ ڈھونڈا جسے وہ گھر پہ ملی
عجب ہیں فیصلے یہ بھی اجل کے دیکھیں تو
بہار آئی ہے کیسی چمن میں ہم نفسو
گھروں سے نکلیں گلستاں میں چل کے دیکھیں تو
کلس چمک اٹھے صدیقؔ دھوپ پھیل گئی
اٹھیں بھی خواب سے آنکھوں کو مل کے دیکھیں تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.