خمار اپنی انا کا اتر چکا کب کا
ترے حوالے تو میں خود کو کر چکا کب کا
وہ ایک لمحہ کہ جب تو ہی تو تھا پاس مرے
وہ ایک لمحۂ وحدت گزر چکا کب کا
یہ میں جو تجھ کو نظر آ رہا ہوں میں ہوں کہاں
میں خاک بن کے ہوا میں بکھر چکا کب کا
کہو کہ پھر سے اتارے وہ قلب میں نشتر
پرانا زخم مرے دل کا بھر چکا کب کا
یہ اور بات ابھی سانس کی ہے آمد و رفت
میں اپنے جسم کے اندر تو مر چکا کب کا
کہاں ہیں یاورؔ آشفتہ سر بلاؤ انہیں
نگار خانۂ مقتل سنور چکا کب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.