خمار شب میں اسے میں سلام کر بیٹھا
خمار شب میں اسے میں سلام کر بیٹھا
جو کام کرنا تھا مجھ کو وہ کام کر بیٹھا
قبائے زرد پہن کر وہ بزم میں آیا
گل حنا کو ہتھیلی میں تھام کر بیٹھا
چھپا گیا تھا محبت کا راز میں تو مگر
وہ بھول پن میں سخن دل کا عام کر بیٹھا
جو سو کے اٹھا تو رستہ اجاڑ لگتا تھا
پہنچنا تھا مجھے منزل پہ شام کر بیٹھا
تھکن سفر کی بدن شل سا کر گئی ہے منیرؔ
برا کیا جو سفر میں قیام کر بیٹھا
- کتاب : kulliyat-e-muniir niyaazii (Pg. 398)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.