خمار تشنہ لبی میں یہ کام کر آئے
خمار تشنہ لبی میں یہ کام کر آئے
ہم اپنی پیاس کو دریا کے نام کر آئے
تمہارے لمس کا صندل مہکنے والا ہے
خبر یہ ہم بھی درختوں میں عام کر آئے
اسے گلے سے لگانا تو خواب ٹھہرا ہے
یہی بہت ہے جو اس سے کلام کر آئے
تمہاری یاد کی چھاؤں میں دن گزارا ہے
تمہارے ذکر کے سائے میں شام کر آئے
کچھ اور ہو نہ سکا ہم سے اس جہاں میں مگر
یہی بہت ہے محبت میں نام کر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.