خمار خانۂ لفظ و بیان تک ہی ہے
کہ چاہتوں کا نشہ امتحان تک ہی ہے
پھر اس کے بعد بکھرنا ہے مجھ کو ہر لمحہ
کہ یہ سکون فقط تیرے دھیان تک ہی ہے
بلندیوں کے سفر سے نہ اس قدر گھبرا
یہ خوف سا جو ہے پہلی اڑان تک ہی ہے
نکل بھی جاؤ کنارے کی سمت ایسے میں
ہوا کا زور ابھی بادبان تک ہی ہے
خدا ہوئے تو وفاؤں کا بانکپن بھی گیا
کھنچاؤ تیر کا گویا کمان تک ہی ہے
شکستگی پہ مری دیکھ اتنا طنز نہ کر
یہ اکھڑا اکھڑا تنفس تکان تک ہی ہے
رؤفؔ دور تلک راستے میں کوئی نہیں
کہ یہ تضاد صدا تیرے کان تک ہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.