خمار میں کبھی گرتے کبھی سنبھلتے ہوئے
خمار میں کبھی گرتے کبھی سنبھلتے ہوئے
وہ خواب گاہ سے نکلے ہیں آنکھ ملتے ہوئے
نثار کرنے لگے اپنی جان پروانے
نہ جانے شمع نے کیا کہہ دیا پگھلتے ہوئے
پلٹ پلٹ کے میں دیکھا کیا اسی جانب
عجیب حال تھا اس شہر سے نکلتے ہوئے
یہ مانتا ہوں کی مصروف ہیں بہت لیکن
کبھی ادھر بھی نکل آئیے ٹہلتے ہوئے
یہ لگ رہا ہے کہ آنے کو ہے وہ رشک چمن
غزل سرا ہیں ہوائیں بھی آج چلتے ہوئے
مثال ابر وہ کیا پھوٹ پھوٹ کر رویا
ترا اسیر تری قید سے نکلتے ہوئے
اب اعتبار کسی کا کریں تو کیسے کریں
کہ ہم نے دیکھے ہیں چہرے کئی بدلتے ہوئے
اثر دعاؤں میں ہوتا ہے کس قدر معروف
بلائیں دیکھی ہیں ہم نے سروں سے ٹلتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.