خوش بختیوں کے دل نشیں اعصاب تم تو ہو
خوش بختیوں کے دل نشیں اعصاب تم تو ہو
حسن کرم کے پیکر زرتاب تم تو ہو
پھیلی ہوئی ہیں فکر کی کرنوں کی شوخیاں
چرخ جمال و حسن کے مہتاب تم تو ہو
سوچوں کے رتجگوں پہ ہے غازہ بہار کا
رعنائیوں کی وادئ شاداب تم تو ہو
ساز و سرود عشق کے بجتے ہیں تار تار
تنہائیوں میں درد کی مضراب تم تو ہو
تازہ ہیں تیری یاد سے سانسوں کے سلسلے
ان سلسلوں کی موج ثمر یاب تم تو ہو
ہر تلخیٔ حیات کا زہراب پی گئے
جس پر جئے حلاوت نایاب تم تو ہو
رسوائیوں کے دیس میں بکتے رہے ضمیر
ناموس قوم خطۂ پنجاب تم تو ہو
پگھلا سکی نہ عبرت و غیرت کی آنچ کچھ
اف منجمد سے صورت برفاب تم تو ہو
بربط کو تھام دل کو پکڑ کر سکوں سے بیٹھ
محفل میں عینؔ واقف آداب تم تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.