خوشحالی کسی روز بھی گھر تک نہیں آئی
خوشحالی کسی روز بھی گھر تک نہیں آئی
اس خواب کی تعبیر نظر تک نہیں آئی
میں سرخ رو ہو جاتا اگر ڈوب بھی جاتا
افسوس کوئی موج بھی سر تک نہیں آئی
رہ جاتے دھرے سارے بڑے بول تمہارے
خوش بخت ہو کشتی جو بھنور تک نہیں آئی
طوفان اٹھا دیتی ذرا دیر میں پگلی
اچھا ہے گھٹا دیدۂ تر تک نہیں آئی
زخموں کے نشاں رہ گئے اک یاد کی صورت
پھر گزرے زمانوں کی خبر تک نہیں آئی
وہ تخت نشیں روز نئے ظلم کرے گا
گر موج ہوا اب بھی شرر تک نہیں آئی
تلواروں کا کیا ذکر سب اس کے لیے ہی تھیں
حصے میں نیازؔ اپنے سپر تک نہیں آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.