خوش ہوں یا دوست سے خفا ہوں میں
خوش ہوں یا دوست سے خفا ہوں میں
آج کل کچھ نیا نیا ہوں میں
تم پہ سو جان سے فدا ہوں میں
تم جسے چاہو اس کو چاہوں میں
ہر ادا پر تری فدا ہوں میں
آئنہ بن کے دیکھتا ہوں میں
ان کو یہ آرزو ارے توبہ
میں کہوں آرزو بھرا ہوں میں
اے عطا کوش کر عطائی نظر
اے خطا پوش بے خطا ہوں میں
ابتدا ہی غلط ہے بسم اللہ
اپنا انجام سوچتا ہوں میں
ایک نادان دوست کی خاطر
دشمنوں سے ملا ہوا ہوں میں
کسمپرسی ہے خاک ہونے تک
خاک ہوتے ہی کیمیا ہوں میں
عشق بازی ہے زندہ در گوری
موت سے پہلے مر چکا ہوں میں
کسی صورت بھی کامیاب نہیں
کس نراسے کا مدعا ہوں میں
ہجر میں موسم ہجوم گل
اور دیوانہ بن گیا ہوں میں
مجھ کو کیوں جانتے ہو مستغنی
نہیں بندو نہیں خدا ہوں میں
عشق نے کر دیا نکما سا
اب ترے کام کا بنا ہوں میں
طلب حق ہے ایسے عجز کے ساتھ
جیسا خیرات مانگتا ہوں میں
ابھی سب کچھ ابھی نہیں کچھ بھی
اے صفیؔ کیا بتاؤں کیا ہوں میں
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 152)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.