خوش کلامی کا مری انجام اب بھی یاد ہے
خوش کلامی کا مری انجام اب بھی یاد ہے
میرے احسانوں کا ہر انعام اب بھی یاد ہے
راحت دل راحت جاں پیکر گلنار تھا
یاد ہے وہ شوخیٔ گلفام اب بھی یاد ہے
بے وفائی کر کے بھی وہ ہو گئے ہیں نامور
بے سبب ہم ہو گئے بدنام اب بھی یاد ہے
دل کے کوچے میں دبے پاؤں چلی آتی ہے یاد
نیم وا آنکھوں کا وہ پیغام اب بھی یاد ہے
مفلس و نادار فاقہ کش تھے ہم پیوند کار
اور کتنے تھے ہمارے نام اب بھی یاد ہے
اک ذرا سی بات پر محسنؔ وہ اس کا روٹھنا
کتنی افسردہ تھی اک اک شام اب بھی یاد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.