خوش نہیں درد سے جو عشق کا دعویٰ نہ کرے
خوش نہیں درد سے جو عشق کا دعویٰ نہ کرے
ہوش کھونے ہوں تو جلووں کا تقاضا نہ کرے
آتش شوق نہیں آتش نمرود سے کم
آگ کا ڈر ہو تو بت خانے پہ دھاوا نہ کرے
ایک آواز سے کھل جاتا ہے سب ڈھول کا پول
دولت عشق میسر ہو تو غوغا نہ کرے
رند وہ معتکف کعبۂ ہستی ہے کہ جو
زائر دیر نہ ہو عزم کلیسا نہ کرے
حسن وہ حسن ہے جو عشق کی رمزیں سمجھے
عشق وہ عشق ہے جو حسن کو رسوا نہ کرے
غم جسے کہتے ہیں وہ خون تمنا ہی تو ہے
اس سے بچنا ہو کسی کو تو تمنا نہ کرے
ہم تو کہتے ہی رہیں گے دل مردہ سے امیںؔ
خود اگر جی نہ سکے منت عیسیٰ نہ کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.