خوشبو دھنک ستارے اچانک ہوا ہوئے
روشن ضمیر لوگ خدا جانے کیا ہوئے
ساحل بھنور افق کے کناروں سے دور اب
کتنے نئے جہان نگاہوں میں وا ہوئے
احساس تیز دھوپ سا صحرا سی زندگی
رنج و الم سزا نہ ہوئے ہم نوا ہوئے
بدلا ہے کس نگاہ نے ماحول اس طرح
پتھر بھی اپنے شہر کے سب آئنہ ہوئے
آواز حق سے خالی ہوا شہر دلبراں
جب سے ہمارے لب بھی یہاں بے صدا ہوئے
آئے نہ لوٹ کر وہ کبھی زندگی میں پھر
جو لمحے زندگی سے ہماری خفا ہوئے
لب سے نکل گئی تھی صداقت کی کوئی بات
اپنے پرائے ہم سے یہاں سب خفا ہوئے
لکھا ہتھیلیوں پہ چمن نے یہ حادثہ
رنگ شفق میں ڈوب کے برگ حنا ہوئے
پھر چھوڑتے نشان کہاں زندگی کے ہم
جب خواہشوں کے دشت میں خود گرد پا ہوئے
گر کر بلندیوں سے نہ اٹھا کوئی نظرؔ
یوں تو انا میں ڈوب کے کتنے خدا ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.