خوشبو ہے شرارت ہے رنگین جوانی ہے
خوشبو ہے شرارت ہے رنگین جوانی ہے
یادوں کے پرستاں میں شیشے کی کہانی ہے
ماضی کی حقیقت ہے اس دور میں افسانہ
سیتا بھی کہانی ہے مریم بھی کہانی ہے
دشمن سے خطر والو لمحوں پہ نظر رکھنا
ہر لمحۂ ہستی بھی تلوار کا پانی ہے
ہونٹوں کا مہک اٹھنا آنچل کا ڈھلک جانا
ان پاک گناہوں کی تاریخ پرانی ہے
اس شوخ کے متوالو رگ رگ سے لہو مانگو
پتھر پہ غم دل کی تصویر بنانی ہے
برسات میں بھیگا ہے دوشیزہ بدن اس کا
ناصح کو بھی بلوا لو اب آگ میں پانی ہے
تاریخ بدایوں میں معروف سخن ور ہیں
سیفیؔ کی نظر لیکن گرویدۂ فانیؔ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.