خوشبو کی قندیل جلائی اور سجائی شام
خوشبو کی قندیل جلائی اور سجائی شام
شب نے دھیرے سے دستک دی اور بجھائی شام
تیرے خیال سے خود کو سوچا جگ مگ دیپ جلے
تیری آنکھ سے خود کو دیکھا اور مسکائی شام
تیرے دھیان کا کنگن چھنکا ڈھیروں ساز بجے
تیری یاد کا کاجل پہنا اور شرمائی شام
بانہیں تن کا ہار ہوئیں سب لمحے بنے گلاب
بلبل نے اک گیت سنایا اور شہنائی شام
دیوانوں نے دیوانوں سے پوچھا کون ہے وہ
جس کے عشق میں پاگل رینا اور شیدائی شام
برہا آگ میں جل جل کر تن سارا راکھ ہوا
راکھ سے اٹھی اک سسکاری اور کرلائی شام
نیناؤں کی بدری سے جھرجھر موتی برسیں
چندرما نے نظر اتاری اور فدائی شام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.