خوشبو کی طرح دل کے گلابوں میں رہے گا
خوشبو کی طرح دل کے گلابوں میں رہے گا
وہ چاند ہمیشہ مرے خوابوں میں رہے گا
بھیگی ہوئی آنکھوں سے گلے مل کے بچھڑنا
وہ شخص سدا دل کے نصابوں میں رہے گا
شاید میں ابھی اس کے جگر تک نہیں اترا
شاید وہ ابھی اور نقابوں میں رہے گا
سانسوں کی طرح میں تیری نس نس میں رہوں گا
کھو کر تو مجھے خود بھی عذابوں میں رہے گا
نشہ تو تیرے قرب کا ہے جان تمنا
کیا لطف ترے بعد شرابوں میں رہے گا
ہاں پیار ہے ہاں پیار ہے سولی پہ چڑھا دو
اقرار ہے اقرار جوابوں میں رہے گا
پھر زرد رتیں دل پہ اترنے لگیں ایازؔ
دل تب ہی بچے گا جو خرابوں میں رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.