خوشبو مرے بدن میں رچی ہے خلاؤں کی
خوشبو مرے بدن میں رچی ہے خلاؤں کی
میں سیر کر رہا ہوں ابھی تک فضاؤں کی
مت روک اپنے لب پہ نظر کی حقیقتیں
تیری ہر اک صدا ہے امانت ہواؤں کی
ہے کون جو کرے گا صداقت سے مول تول
قیمت طلب کروں بھی تو کس سے وفاؤں کی
اٹھی ہیں اس طرح سے حوادث کی آندھیاں
مٹی میں تاب مل گئی رنگیں قباؤں کی
شہروں میں آ کے نور کے سانچے میں ڈھل گئی
مٹی وہی کہ راکھ تھی گلیوں میں گاؤں کی
بیتابؔ آج ڈھونڈنے نکلیں کدھر اماں
اب شہر شہر بن چکا بستی بلاؤں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.