خوشبو ترے لہجے کی مرے فن میں بسی ہے
خوشبو ترے لہجے کی مرے فن میں بسی ہے
اشعار ہیں میرے تری آواز کے سائے
دادی کی کہانی کو ترستے ہیں یہ بچے
آنکھوں میں نہیں دور تلک نیند کے سائے
جب جسم پہ یہ جان ہو اک قرض کی صورت
اللہ کسی دشمن کو بھی یہ دن نہ دکھائے
پھر تازہ ہواؤں کی پہنچ روح تلک ہو
پھر پیار کے موسم کی گھٹا لوٹ کے آئے
خط لکھوں تمہیں یاد کروں ٹھیک ہے لیکن
کیا ٹھیک مرے دل کو قرار آئے نہ آئے
- کتاب : Aawaz Ke Saye (Poetry) (Pg. 95)
- Author : Obaidur Rahman
- مطبع : Sehla Obaid (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.