خوشی اپنی نہ اب تو لوٹتی معلوم ہوتی ہے
خوشی اپنی نہ اب تو لوٹتی معلوم ہوتی ہے
انہیں مل کر انہیں کی ہو گئی معلوم ہوتی ہے
اسیران قفس رونے سے کیا صیاد چھوڑے گا
کسی کو کب کسی کی بیکسی معلوم ہوتی ہے
ہماری سادہ لوحی دیکھیے راہ محبت میں
کسی کی دشمنی بھی دوستی معلوم ہوتی ہے
اگر تم نے نہ پہچانا تو کیا اب رنج فرقت میں
مجھے اپنی بھی صورت اجنبی معلوم ہوتی ہے
چلے آؤ مری تنہائیوں پر خنداں ہیں انجم
برستی آگ سی یہ چاندنی معلوم ہوتی ہے
کہیں پر بیٹھ کر آرام کی لو سانس نا ممکن
مجھے اک قہر سی یہ زندگی معلوم ہوتی ہے
ہزاروں منزلیں طے ہو گئیں اس کے طفیل آفتؔ
مری رہبر مری دیوانگی معلوم ہوتی ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 34)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.