خوشی بن کر ہنسی بن کر دعا بن کر مہکتا ہے
خوشی بن کر ہنسی بن کر دعا بن کر مہکتا ہے
گھلے خوشبو بزرگوں کی جہاں وہ گھر مہکتا ہے
مرے آنے کی جب پہنچے خبر سن کر مہکتا ہے
مرے آتے ہی پیہر کا ہر اک پتھر مہکتا ہے
سبھی کا دھیان بربس کھینچ لیتا ہے کہانی میں
مرا کردار ادنیٰ سا ہے پر اکثر مہکتا ہے
مرے لہجے میں اب گھلنے لگی ہیں خوشبوئیں تیری
سبھی کہتے ہیں مجھ میں اب مرا دلبر مہکتا ہے
مجھے دی تھی مری ماں نے جو اک تہذیب کی چونر
میں جب بھی اوڑھ کر نکلوں تو میرا سر مہکتا ہے
مجھے چھو کر گیا ہے جب سے تیری یاد کا جھونکا
کھلا گلشن کوئی دویاؔ مرے اندر مہکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.