خوشی کا دوسرا پہلو ہے اور غم کیا ہے
خوشی کا دوسرا پہلو ہے اور غم کیا ہے
نفس کی آمد و شد ہی تو ہے یہ دم کیا ہے
پڑھا تھا کاتب تقدیر کا لکھا ہم نے
تبھی چلا تھا پتہ وقعت قلم کیا ہے
کوئی بھی ٹھیک کبھی ٹھیک سے نہیں رکھا
مجھے پتہ ہی نہیں بیش کیا ہے کم کیا ہے
جھکے نہ یار کے در پر تو وہ جبیں کیسی
اٹھے نہ جانب منزل تو وہ قدم کیا ہے
کچھ ایسا فرق نہیں اعتقاد کی سوگند
مجھے خبر ہے یقیں کیا ہے اور بھرم کیا ہے
یہی کہ جھیلوں گا ہنس ہنس کے سب مصائب میں
مجھے پتہ ہے جبیں پہ مری رقم کیا ہے
میں مانگ مانگ کے راحتؔ دعائیں سمجھا ہوں
جہاں میں غیر اہم کیا ہے اور اہم کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.