خوشی کے بھی غم میں نشاں دیکھتا ہوں
خوشی کے بھی غم میں نشاں دیکھتا ہوں
اندھیرے میں پرچھائیاں دیکھتا ہوں
وہیں ان کو میں بے تکاں دیکھتا ہوں
بغیر آنکھ اٹھائے جہاں دیکھتا ہوں
نگاہ تجسس سے ہوتا ہوں نادم
میں جب خود میں ان کو نہاں دیکھتا ہوں
ادب کر مذاق نظارہ ادب کر
نظر کو بھی کیوں درمیاں دیکھتا ہوں
جبیں کی طرف آستاں بڑھ رہا ہے
یہ میں آج خود کو کہاں دیکھتا ہوں
وہ جب دیکھتے ہیں کبھی میری جانب
تو میں جانب آسماں دیکھتا ہوں
جو اپنی جگہ خود قفس بن گئے ہیں
کچھ ایسے بھی میں آشیاں دیکھتا ہوں
بہت رہبر و رہنما آئے لیکن
جہاں تھا وہیں کارواں دیکھتا ہوں
نتیجہ بھی جس کا شفاؔ امتحاں ہے
عجب آج کا امتحاں دیکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.