خوشی کے دور دورے سے ہے یاں رنج و محن پہلے
دلچسپ معلومات
یہ غزل ساورکر نے قید کے دوران انڈمان کی سیلولر جیل میں لکھی تھی۔
خوشی کے دور دورے سے ہے یاں رنج و محن پہلے
بہار آتی ہے پیچھے اور خزاں گرد چمن پہلے
محبان وطن ہوں گے ہزاروں بے وطن پہلے
پھلے گا ہند پیچھے اور بھرے گا اندمن پہلے
ابھی معراج کا کیا ذکر یہ پہلی ہی منزل ہے
ہزاروں منزلیں کرنی ہیں طے ہم کو کٹھن پہلے
منور انجمن ہوتی ہے محفل گرم ہوتی ہے
مگر کب جب کے خود جلتی ہے شمع انجمن پہلے
ہمارا ہند بھی پھولے پھلے گا ایک دن لیکن
ملیں گے خاک میں لاکھوں ہمارے گل بدن پہلے
انہیں کے سر رہا سہرا انہیں کو تاج قرباں ہو
جنھوں نے پھاڑ کر کپڑے رکھا سر پر کفن پہلے
نہ ہو کچھ خوف مرنے کا نہ ہو کچھ فکر جینے کی
اگر اے ہمدموں من میں لگی ہو یہ لگن پہلے
ہمارا ہند بھی یورپ سے لے جائے گا بازی
تلک جیسے محبان وطن ہوں انڈین پہلے
نہ صحت کی کریں پروا نہ ہم دولت کے طالب ہوں
کریں سب ملک پر قربان تن من اور دھن پہلے
ہمیں دکھ بھوگنا لیکن ہماری نسلیں سکھ پائیں
یہ من میں ٹھان لیں اپنے یہ ہندی مرد و زن پہلے
مصیبت آ قیامت آ کہاں زنجیر و زنداں ہیں
یہاں تیار بیٹھے ہیں غریبان وطن پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.