خوشی کے وقت بھی وہ لگ رہا تھا رویا ہوا
خوشی کے وقت بھی وہ لگ رہا تھا رویا ہوا
تھا باغ وصل میں فرقت کا بیج بویا ہوا
وہ رات خواب میں آیا ہوا تھا ملنے مجھے
مرا نصیب تھا بیدار میں تھا سویا ہوا
نیا لباس کفن تھوڑی ہے جو مل جائے
سو ہم نے عید پہ پہنا لباس دھویا ہوا
وہ میرے سامنے ہے اور فون میں گم ہے
ملا ہے برسوں کا کھویا ہوا بھی کھویا ہوا
تو جس کی لاش کو اب جھیل سے نکالتا ہے
وہ بحر غم میں تھا پہلے ترا ڈبویا ہوا
ستم گرو یہ سزاؤں کی فصل کاٹو اب
کسی نے خون سے تھا انقلاب بویا ہوا
تو یوں سمجھتا ہے حق دار خود کو شہرت کا
تجھے مرے ہوئے عرصہ نبیلؔ گویا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.