خوشی خوشبو خدا کی رو رہی ہے
خوشی خوشبو خدا کی رو رہی ہے
قضا کس کی کہانی ہو رہی ہے
ہمارے شہر کی تصویر ہے یہ
قیامت بال کھولے سو رہی ہے
لہو کا نام سنتے ہی سفیدی
ہتھیلی بے ارادہ دھو رہی ہے
وہ میرا اشک یا تیری ہنسی ہو
کشش ہر شے برابر کھو رہی ہے
نہ جانے کس خطا پر اپنی بستی
جنازے پر جنازہ ڈھو رہی ہے
کہی جاتی نہیں خورشید اکبرؔ
غزل میں اپنی کاوش جو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.