خوشی کی حد غموں کی انتہا معلوم ہوتی ہے
خوشی کی حد غموں کی انتہا معلوم ہوتی ہے
خدا جانے محبت کیا ہے کیا معلوم ہوتی ہے
جہاں کا ذرہ ذرہ یوں تو زیر حکم فطرت ہے
مگر یہ حسن کی دنیا جدا معلوم ہوتی ہے
توقع ان کے آنے کی نہ امید اجل پھر کیوں
ہر اک حسرت تبسم آشنا معلوم ہوتی ہے
بڑی ہلچل مچی ہے آج دل والوں کی دنیا میں
تری نظروں میں شان التجا معلوم ہوتی ہے
ثنائے حسن توصیف ادا تعریف دل جوئی
یہ سب تمہید عرض مدعا معلوم ہوتی ہے
یہ تکمیل محبت ہے کہ توفیق خداوندی
مجھے ہر انتہا اب ابتدا معلوم ہوتی ہے
اگر مائل بہ پستی ہے محبت عبد عاصی ہے
جو اس کی رفعتیں دیکھو خدا معلوم ہوتی ہے
بس اے چشم تلطف بس کہ درد آشنا ہو کر
مرے جذبات سے ناآشنا معلوم ہوتی ہے
محبت ایک ہے لیکن اثر ضدین رکھتی ہے
کہیں رہزن کسی جا رہنما معلوم ہوتی ہے
جگر ٹکڑے ہوا جاتا ہے ہر آواز پر اس کی
منیرؔ بے نوا کی یہ صدا معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.