خوشی کی ملی یہ سزا رفتہ رفتہ
خوشی کی ملی یہ سزا رفتہ رفتہ
تعارف غموں سے ہوا رفتہ رفتہ
تھی چہرے کی رنگت تو نظروں کے آگے
چلا رنگ دل کا پتہ رفتہ رفتہ
بھلائی کئے جا یقیں رب پہ رکھ کر
وہ دیتا ہے سب کو صلہ رفتہ رفتہ
سنی بھوکے بچے نے جب ماں کی لوری
تو رو رو کے وہ سو گیا رفتہ رفتہ
ترے بن بھی کٹ جائے گی عمر لیکن
چھڑا اپنا دامن ذرا رفتہ رفتہ
نظر جو ملی دل ہوا راکھ جل کر
دھواں پھر اسی سے اٹھا رفتہ رفتہ
چمن میں کھلیں ہنستے ہنستے جو کلیاں
تو خوشبو سے مہکی فضا رفتہ رفتہ
نہ گھبراؤ موناؔ پریشانیوں سے
اثر لائے گی ہر دعا رفتہ رفتہ
- کتاب : Kahkashaan (Pg. 73)
- Author : Elizabeth Kurian Mona
- مطبع : Educational Publishing House (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.