خوشی کی راہ میں غم کی رفاقت لینی پڑتی ہے
خوشی کی راہ میں غم کی رفاقت لینی پڑتی ہے
تلاش گل میں خاروں سے عداوت لینی پڑتی ہے
گلے کا ہار بننا خوش نصیبی ہے مگر لوگو
گلوں سے پوچھ لو کیا کیا اذیت لینی پڑتی ہے
نہیں اب راس آتی ہے فضا گلشن کی بلبل کو
یہاں لب کھولنے کی بھی اجازت لینی پڑتی ہے
جہاں ہر سو لٹیروں رہزنوں کا ہی بسیرا ہے
وہاں بیٹھے بٹھائے بھی مصیبت لینی پڑتی ہے
زمانے کی ترقی کا یہی انجام ہے شاید
میاں شاہدؔ کو بیٹوں سے نصیحت لینی پڑتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.