خوشی کی ساعتیں غم کی فضا نہ راس آئی
خوشی کی ساعتیں غم کی فضا نہ راس آئی
کہ زندگی کو کوئی بھی ادا نہ راس آئی
جسے تلاش کیا خود کو بھول کر ہم نے
اسی جزیرے کی آب و ہوا نہ راس آئی
پرائے گھر کے مکینوں سے کیا گلہ شکوہ
ہمیں تو اپنے ہی گھر کی فضا نہ راس آئی
وہی ہوا کہ ترا ہاتھ تجھ سے مانگ لیا
محبتوں کے سفر میں انا نہ راس آئی
کئی چراغ ہیں روشن فصیل شب پہ مگر
کئی چراغوں کو تازہ ہوا نہ راس آئی
برہنہ کرنے لگی انقلاب کی آندھی
قبائے جاہ و حشم بھی ذرا نہ راس آئی
ہجوم شہر میں ہر آدمی اکیلا ہے
یہاں کسی کو کسی کی وفا نہ راس آئی
وہ قبر جیسے مکانوں میں کیسے زندہ ہیں
جنہیں کشادہ گھروں کی فضا نہ راس آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.