خوشی کو پانے کا نسخہ بدل کے آئے ہیں
خوشی کو پانے کا نسخہ بدل کے آئے ہیں
ہم اپنے دل کی تمنا بدل کے آئے ہیں
ہماری خوبیاں کیسے انہیں نظر آئیں
کہ وہ نظر نہیں چشمہ بدل کے آئے ہیں
روایتوں کو بناتے نہیں ہیں حسن غزل
کے ہم غزل کا مقالہ بدل کے آئے ہیں
جواہرات کے دانے ہیں تار سونے کے
نئے شکاری ہیں پنجرہ بدل کے آئے ہیں
وہ مفلسوں کی تھی بستی اسی لئے شاید
کھلونے والے بھی رستہ بدل کے آئے ہیں
ہوائیں اپنے ٹھکانوں کو لوٹ جائیں گی
ہم اپنی کھڑکی کا پردہ بدل کے آئے ہیں
ادیبؔ فرق نہیں دوست اور دشمن میں
کہ دوست بھی تو مکھوٹا بدل کے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.