خوشی میں دل کے داغ کو جلا جلا کے پی گیا
خوشی میں دل کے داغ کو جلا جلا کے پی گیا
ہوس کی تیز آنچ کو بجھا بجھا کے پی گیا
نظر کے ساگروں میں جو بھری تھی تو نے ارغواں
تری حسین آنکھ سے چرا چرا کے پی گیا
نصیحتوں کے درمیاں جو تک رہی تھی جام کو
اسی نگاہ بد سے میں بچا بچا کے پی گیا
ملی جو تیرے ہاتھ سے تو ہو گیا نشہ دو چند
رقیب رو سیاہ کو دکھا دکھا کے پی گیا
قلیل بھی ملی کبھی تو کی اسی پہ اکتفا
بڑھی ہوئی طلب کو میں دبا دبا کے پی گیا
جھکی جھکی نگاہ میں ہزار کیف و مستیاں
اسی نگاہ ناز کو اٹھا اٹھا کے پی گیا
فلک پہ کالی بدلیاں قریب روح دل کشی
پیالے سے پیالے کو ملا ملا کے پی گیا
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 157)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.