خوشی ملے نہ ملے غم سے پیار کرتے ہیں
خوشی ملے نہ ملے غم سے پیار کرتے ہیں
وفا کی راہ سے ہم اس طرح گزرتے ہیں
ہمیں خبر ہے تیرا لوٹنا نہیں ممکن
مگر ہم اب بھی ترا انتظار کرتے ہیں
سفینے دامن ساحل میں ڈوب جاتے ہیں
جو حوصلہ ہو تو طوفاں میں بھی ابھرتے ہیں
میں آئنہ ہوں حقیقت کا ذہن کا دل کا
اگر میں سامنے آؤں تو لوگ ڈرتے ہیں
شراب خانے کا رستہ بڑا مقدس ہے
جناب شیخ بھی اس راہ سے گزرتے ہیں
گلوں کے زخم بھریں کیسے اشک شبنمؔ سے
گلوں کے زخم تو خون جگر سے بھرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.