خوشی نے مجھ کو ٹھکرایا ہے درد و غم نے پالا ہے
خوشی نے مجھ کو ٹھکرایا ہے درد و غم نے پالا ہے
گلوں نے بے رخی کی ہے تو کانٹوں نے سنبھالا ہے
محبت میں خیال ساحل و منزل ہے نادانی
جو ان راہوں میں لٹ جائے وہی تقدیر والا ہے
جہاں بھر کو متاع لالہ و گل بخشنے والو
ہمارے دل کا کانٹا بھی کبھی تم نے نکالا ہے
کناروں سے مجھے اے ناخداؤ دور ہی رکھنا
وہاں لے کر چلو طوفاں جہاں سے اٹھنے والا ہے
چراغاں کر کے دل بہلا رہے ہو کیا جہاں والو
اندھیرا لاکھ روشن ہو اجالا پھر اجالا ہے
نشیمن ہی کے لٹ جانے کا غم ہوتا تو غم کیا تھا
یہاں تو بیچنے والوں نے گلشن بیچ ڈالا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.