خوشی سے جھومتی پھرتی ہے اور پھر مسکراتی ہے
خوشی سے جھومتی پھرتی ہے اور پھر مسکراتی ہے
مری تازہ غزل وہ یاد کر کے گنگناتی ہے
تمہیں سگریٹ سے نفرت ہے تو یہ کیوں بھول بیٹھے تم
تمہیں جس سے محبت ہے اسے سگریٹ بچاتی ہے
نہیں معلوم میرا حافظہ کس سمت رہتا ہے
مگر وہ یاد رکھتی ہے جنم دن تک مناتی ہے
اسے بجھتے دیوں سے اتنی الجھن ہے کہ مت پوچھو
کوئی جو لڑکھڑا جائے اسے فوراً جلاتی ہے
کتابیں چیخنے لگتی ہیں جب وہ پاس سے گزرے
انہیں وہ چوم کے رکھتی ہے سینے سے لگاتی ہے
ذہین اتنی ہے اس سے بحث تو ہم کر نہیں سکتے
مجھے منٹو کے افسانے بلا ناغہ سناتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.