خوشی سے کھیل گئے ہم قضا کے دامن پر
خوشی سے کھیل گئے ہم قضا کے دامن پر
حاجی شفیع اللہ شفیع بہرائچی
MORE BYحاجی شفیع اللہ شفیع بہرائچی
خوشی سے کھیل گئے ہم قضا کے دامن پر
کہ حرف آنے نہ پائے وفا کے دامن پر
ہمارے خون کے قطرے گرا کے دامن پر
اک اور داغ لگایا وفا کے دامن پر
الٰہی ایسی گھٹا مے کدے میں چھا جائے
کہ توبہ ٹوٹے مری پارسا کے دامن پر
قدوم ناز کا احساں پس فنا بھی رہا
اڑائی خاک لحد بھی ہوا کے دامن پر
بھلا مٹائے سے مٹتا بھی ہے نشان اس کا
ہزار خاک وہ ڈالیں وفا کے دامن پر
نہ بچ سکا ہے کوئی اور نہ بچ سکے گا کوئی
ہے قبضہ موت کا شاہ و گدا کے دامن پر
مرے کریم نے ایسا مجھے نواز دیا
مچل رہی ہے اجابت دعا کے دامن پر
ترے کرم نے بنایا ہماری بگڑی کو
وگرنہ داغ تھے لاکھوں خطا کے دامن پر
شفیعؔ جامۂ ہستی بھی تار تار کیا
جنوں نے ہاتھ کو اپنے بڑھا کے دامن پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.