خوشیاں مت دے مجھ کو درد و کیف کی دولت دے سائیں
خوشیاں مت دے مجھ کو درد و کیف کی دولت دے سائیں
مجھ کو میرے دل کے اک اک زخم کی اجرت دے سائیں
میری انا کی شہ رگ پر خود میری انا کا خنجر ہے
میرے لہو کے ہر قطرے کو پھر سے حدت دے سائیں
اسم ذات کا راز ہے جو خود میرے اوپر فاش تو کر
میرے دل کے آئینے کو پھر سے حیرت دے سائیں
توڑ دے وہ دیوار نفس جو بیچ میں میرے حائل ہے
مجھ کو مجھ سے ملنے کی اک بار جو مہلت دے سائیں
میں بھی تو مٹی ہوں وہ بھی تیرے چاک کی مٹی ہوں
اپنے چاک کی مٹی کو اچھی سی صورت دے سائیں
دنیا کا یہ جاہ و حشم یہ منصب یہ جاگیر ہے کیا
دولت کیسی مجھ کو میرا کاسۂ عسرت دے سائیں
میرے اس لہجے کو بھی اب ایک نیا آہنگ تو دے
میرے سارے الفاظ و افکار کو ندرت دے سائیں
کار جہاں کے منصب سے تو شاہدؔ کو معزول بھی کر
کام اسے جو کچھ بھی دے وہ حسب ضرورت دے سائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.